ایری زونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے محقق پروفیسر کیرول جانسٹن کی جو رپورٹ جرنل آف امریکن کالج آف نٹریشن میں شائع ہوئی ہے اس کے مطابق تھکن کی ابتدائی علامت کے ظاہر ہوتے ہی کینو کے رس کا ایک گلاس پینے سے طبیعت ہشاش بشاش ہوجاتی ہے
ماہین جمشید‘ لاہور
سنگترہ قدرت کے عمدہ تحائف میں سے ایک ہے یہ ترش پھلوں میں سب سے زیادہ مقبول ہے۔ یہ پھل بہت لذیذ اور صحت بخش ہے۔ سنگترے کی بہت سی قسمیں ہیں۔ سب سے اچھی اور اہم قسم کی جلد یا چھلکا بہت ڈھیلا ہوتا ہے۔ پھانکوں سے چپکی ہوئی جلد والے سنگترے کھٹے ہوتے ہیں۔ ڈھیلی ڈھالی جلد رکھنے والے سنگترے شیریں ہوتے ہیں اور برصغیر میں بہت مقبول ہیں۔ دوسری قسم کو یورپ میں بہت پسند کیا جاتا ہے۔ کیلشیم کے حصول کیلئے یہ پھل کسی بھی ا ور پھل سے زیادہ اعلیٰ ہے۔ اگر کسی بھی قسم کے بخار میں جبکہ قوت ہاضمہ متاثر ہوچکی ہو‘ سنگترے کا رس ایک عمدہ غذا ہے۔ خون میں زہریلے مادوں کی موجودگی کے سبب بخار میں مبتلا مریضوں کو اس پھل کا جوس دینا بہت مفید ہے۔ لعاب دہن کی کمی سے زبان پر فاسد مادے کی تہہ جم چکی ہو تو سنگترے کا رس بے حد مفید ہوتا ہے۔ ٹائیفائیڈ‘ تپ دق اور خسرہ سے ہونے والے بخاروں میں بھی یہ ایک قوت بخش غذا ہے۔ یہ توانائی مہیا کرتا ہے‘ پیشاب کا اخراج بڑھاتا ہے۔ انفیکشن کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے اور بحالی صحت کا عمل تیز کرتا ہے۔ اگر ہاضمے کی خرابی کامسئلہ پرانا ہو تو اس کیلئے بھی سنگترہ ایک مفید پھل ہے کیونکہ یہ آسانی سے جزوبدن بننے والی غذائیت فراہم کرتا ہے۔ یہ نظام انہضام میں معاون رطوبتوں کو متحرک کرتا ہے جس سے بھوک میں اضافہ ہوتا ہے نیز یہ انتڑیوں میں مفید بیکٹیریا کی افزائش کیلئے موزوں کیفیت پیدا کرتا ہے۔ نیز فاسد مادوں کے اخراج کے عمل میں بہت معاون ہے۔ کیلشیم اور وٹامن سی کا ایک عمدہ ذریعہ ہونے کی بدولت یہ پھل دانتوں کا اور ہڈیوں کی بیماریوں کا بہترین تدارک ہے۔ شکاگو کے ایک معالج کا دعویٰ ہے کہ اس نے پائیوریا اور دانتوں میں کیڑا لگنے کے امراض مریضوں کو سنگترے کا جوس وافرمقدار میں پلا کر دور کیے ہیں۔
شہد کے ساتھ میٹھا کیا گیا سنگترے کا جوس‘ دل کی بیماریوں میں انتہائی مفید ہے۔ دل کی شریانوں کی بندش میں جب صرف سیال غذا ہی مریض کو دی جاسکتی ہو تب سنگترے کا رس شہد کے ساتھ ملا کر پلانا بہت توانائی بخش ہوتا ہے۔ اس طرح تپ دق‘ دمہ‘ زکام‘ پرانی کھانسی میں جب بلغم کا اخراج مشکل ہوچکا ہو‘ سنگترے کا رس‘ چٹکی بھر نمک اور کھانے کا ایک چمچہ شہد ملا کر پلانا بہترین علاج ہے۔ اپنے نمکیات اور رطوبت سے لبریز اجزاء کی بدولت‘ سنگترے کا رس پھیپھڑوں سے بلغم کا اخراج آسان بناتا ہے۔ سنگترہ اپنی غذائیت کے علاوہ جلد کی حفاظت کیلئے بھی بہت مفید ہے‘ سنگترے کے چھلکے کو پانی کے ساتھ سل پر یا کسی پتھر پر کوٹ کر چہرے پر نکلنے والے مہاسوں پرلگایا جائے تو ان کو ختم کرتا ہے۔
اس کے علاوہ کمزوری اور تکان جب بھی گھیرے ایک گلاس سنگترہ (کینو) کا تازہ رس پی لینا چاہیے۔ ایری زونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے محقق پروفیسر کیرول جانسٹن کی جو رپورٹ جرنل آف امریکن کالج آف نٹریشن میں شائع ہوئی ہے اس کے مطابق تھکن کی ابتدائی علامت کے ظاہر ہوتے ہی کینو کے رس کا ایک گلاس پینے سے طبیعت ہشاش بشاش ہوجاتی ہے۔اس سلسلے میں چارسو نہایت صحت مند افراد کے مطالعے سے واضح ہوا کہ خون میں حیاتین ج (وٹامن سی) کی سطح میں تیس فیصد کمی سے تھکن ہوجاتی ہےا ور انسان ورزش اور محنت کے قابل نہیں رہتا۔ رپورٹ کے مطابق اکثر معالج‘ اس کمی کے نتیجے میں آگے چل کر ٹانگوں میں درد‘ مسوڑھوں سے خون کے اخراج اور پیروں پر سرخ دھبوں کی غلط تشخیص کربیٹھتے ہیں حالانکہ یہ اسقربوط (اسکروی) کی مخصوص علامات ہوتی ہیں جب کہ درحقیقت اس حیاتین کی سطح میں 6فیصد کمی سے بھی اسقربوط کے آثار ظاہر ہونے لگے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں